Tayammum of a person whose hand is amputated

Apr 25, 2024 | Wudhu

QUESTION:

1. How does a person who is wheelchair-bound and has the right hand amputated (from the elbow) perform Tayammum?
2. Which finger can one raise when sitting in Sajda and reciting Tashahhud?

ANSWER:

1. The Fuqaha have written that if a person’s hands are amputated, then he should simply pour water over the limbs of Wudhu. If he doesn’t have the ability to do that, then he will perform Tayammum. If his hands are injured or amputated and he does not have the ability to pour water, then he will rub his face on a wall or ground with the intention of Tayammum. If he does not have the ability to rub his face on the wall due to a wound, etc. then he will perform Salaah without Wudhu.

جس کے ہاتھ کٹے ہوئے ہوں وہ وضور کیسے کرے ؟ :

سوال : اگر کسی شخص کے ہاتھ کٹے ہوئے ہوں وہی نماز کے لئے وضو کیسے کرے ؟ بینوا توجروا۔

الجواب  :  اعضاء وضور پر پانی بہا لے ۔ اگر اس پر قدرت نہ ہو تو تیم کرے ۔ اگر ہا تھوں پر زخم ہوں یا بازو  پورے کئے ہوں اور چہرے پر کسی طرح پانی بہانے کی قدرت بھی نہ ہو تو چہرے کو زمین یا دیوار  وغیرہ سے تمیم کی نیت سے مل لے، اگر چہرے پر زخم وغیرہ کی وجہ سے اس پر بھی قادر نہ ہو تو بدون طہارت کے ہی نماز پڑھتا رہے ۔

قال فى التنویر مقطوع اليدين والرجلين اذا كان بوجهه جراحة يصلى بغير طهارة ولا يعيد على الاصح – وفى الشامية (قوله ويوجهه جراحة) والا مسحه على التراب ان لم يمكن غسله (رد المحتارة )

(احسن الفتاوی 2/17)

2. In the above scenario, one will not be required to lift one’s finger (in Tashahhud) since raising the finger of the left hand is prohibited.

عذر کے وقت بائیں ہاتھ کی انگلی سے اشارہ کا حکم :

سوال: اگر کسی شخص کا دایاں ہاتھ کٹا ہوا ہوتو تشہد میں بائیں ہاتھ کی انگلی سے اشارہ کر یگا یا اشارہ  ساقط ہے؟

الجواب : صورت مسئولہ میں اشارہ ساقط ہے اس لئے کہ بائیں ہاتھ سے اشارہ ممنوع ہے۔

ملاحظہ ہو حاشیۃ الطحطاوی میں ہے: فرع: لا يشير بغير المسبحة حتى لو كانت مقطوعة أو عليلة لم يشر بغيرها من أصابع اليمنى ولا اليسرى كما فى النووى على مسلم (حاشية الطحطاوي على مراقی الفلاح: ٢٦٩ ، مبحث الإشارة بالسبابة وشرح النووى على صحيح مسلم: ۲۱۹/۱ )

فتاوی دارالعلوم دیو بند میں ہے:

اگر دا ہے ہاتھ میں عذر ہے اور انگشت نہیں اٹھا سکتا ہے تو انگشت نہ اٹھائیں، بائیں ہاتھ کی انگشت اٹھانے

کا حکم نہیں ہے ۔ (فتاوی دارالعلوم دیوبند: ۱۹۴/۲)

خیر الفتاوی میں ہے:

اگر تکلیف کی وجہ سے انگشت شہادت سے اشارہ مشکل ہو تو اشارہ ترک کر دیں کسی اور انگلی سے نہ کیونکہ اشارہ اسی انگلی سے مستحب ہے ۔ (خیر الفتاوی: ۲۲۰/۲)  (فتاوی دار العلوم زکريا 2/176)

ALLAH TA’ALA ALONE KNOWS BEST!

ANSWERED BY:

Maulana Abdul Kader Fazlani

Date: 14 Shawwal 1445 / 23 April 2024

CHECKED AND APPROVED BY:

Mufti Mohammed Desai Saheb

Categories

× Join